Think about it
❓ *کیا فرق ہے "إذهبي" (چلے جاؤ) اور "ارجعي" (لوٹ جاؤ) میں؟*
📖 قرآن کریم نفس مطمئنہ کے لیے یہ کیوں ذکر کرتا ہے اس کی موت کے وقت کہ ( ارجعي) لوٹ جاؤ
اور یہ نہیں کہتا (اذهبي) چلی جاؤ!
مثلاً:
یہ کہا جاتا ہے "میں بازار چلا گیا
اور میں گھر لوٹ آیا"
اس کے برعکس نہیں کہ سکتے
🫧 *الذھاب:* اس وقت بولا جاتا ہے جب ہم اپنے اصل ٹھکانے سے تھوڑی دیر کے لیے کہیں جاتے ہیں۔
🫧 *الرجوع:* اس وقت بولا جاتا ہے جب ہم ایک وقتی ٹھکانے سے اصل ٹھکانے کی طرف جاتے ہیں۔
سلیمان علیہ السلام نے جب ہدہد کو قوم بلقیس کی طرف بھیجا تو اسے کہا
( *اذهب* بكتابي هذا فألقه إليهم )
میرے اس خط کو لیکر *چلے جاؤ* اور ان کے پاس پھینک دو
اور جب ان کے پاس بلقیس کا بیغام کوئ لیکر آیا تو اسے کہا
( *ارجع* إليهم ) لوٹ جاؤ ان کی طرف
اسی لیے الله سبحانہ و تعالیٰ نفس مطمئنہ کو کہتے ہیں اس کی موت کے وقت
(يا أيتها النفس المطمئنة *ارجعي* إلى ربك راضية مرضية)
"اے نفس مطمئنہ تو اپنے رب کی طرف لوٹ چل اس طرح کہ تو اس سے راضی وہ تجھ سے خوش۔"
یہ نہیں کہا: جاؤ اپنے رب کی طرف
کیونکہ مؤمن کے لیے اس دنیا میں ایک مقررہ تھوڑا سا وقت ہے گزارنے کے لیے
الله تعالیٰ نے سچ فرمایا جب کہا :
(واتقوا يوماً ترجعون فيه إلى الله)
اس دن سے ڈرو جب الله کی طرف لوٹائے جاؤ گے
اور یہ نہیں کہا. "تذهبون إلى الله"
یعنی الله کی طرف جاؤ گے
💖 *کیونکہ الله سبحانہ وتعالیٰ کے پاس ہی اصل ٹھکانہ ہے اور اس کے علاوہ سب کو فناء اور زوال ہے۔*
✨ *اللهم ارزقنا النفس المطمئنة تؤمن بلقائك و ترضى بقضائك و تقنع بعطائك يا ذالجلال و الإكرام* 🤲🏻
Comments
Post a Comment